دلوں پر حکمرانی ہو رہی ہے
محبت جادوانی ہو رہی ہے
یہ صحرا سانس لینے لگ گیا اور
یہ ریت اب زندگانی ہو رہی ہے
ندی نے گیت ایسا گنگنایا
کہ رُت بھی پانی پانی ہو رہی ہے
یہ نیلاہٹ ہے آب و گُل میں کیسی
زمیں کیا آسمانی ہو رہی ہے
بدلتا جا رہا ہے عشق کاشف
وہ دیوانی ، دیوانی ہو رہی ہے
No comments:
Post a Comment