Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

اختر رضا سلیمی

یوم پیدائش 16جون 1974

تمہارے ہونے کا شاید سراغ پانے لگے 
کنار چشم کئی خواب سر اٹھانے لگے 

پلک جھپکنے میں گزرے کسی فلک سے ہم 
کسی گلی سے گزرتے ہوئے زمانے لگے 

مرا خیال تھا یہ سلسلہ دیوں تک ہے 
مگر یہ لوگ مرے خواب بھی بجھانے لگے 

نجانے رات ترے مے کشوں کو کیا سوجھی 
سبو اٹھاتے اٹھاتے فلک اٹھانے لگے 

وہ گھر کرے کسی دل میں تو عین ممکن ہے 
ہماری در بدری بھی کسی ٹھکانے لگے 

میں گنگناتے ہوئے جا رہا تھا نام ترا
شجر حجر بھی مرے ساتھ گنگنانے لگے 

حدود دشت میں آبادیاں جو ہونے لگیں 
ہم اپنے شہر میں تنہائیاں بسانے لگے 

دھواں دھنک ہوا انگار پھول بنتے گئے 
تمہارے ہاتھ بھی کیا معجزے دکھانے لگے 

رضاؔ وہ رن پڑا کل شب بہ رزم گاہ جنوں 
کلاہیں چھوڑ کے سب لوگ سر بچانے لگے

اختر رضا سلیمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...