Urdu Deccan

Sunday, June 5, 2022

مہتاب ظفر

یوم پیدائش 01 جون 1931

جن کی حسرت میں دل رسوا نے غم کھائے بہت 
سنگ ہم پر ان دریچوں نے ہی برسائے بہت 

روشنی معدوم گہرے ہو چلے سائے بہت 
جانے کیوں تم آج کی شب مجھ کو یاد آئے بہت 

قسمت اہل قفس پھولوں کی خوشبو بھی نہیں 
یوں تو گلشن میں صبا نے پھول مہکائے بہت 

لوگ اس کو بھی اگر کہتے ہیں تو کہہ لیں بہار 
مسکرائے کم شگوفے اور مرجھائے بہت 

ایک آنسو بھی گرے تو گونج اٹھتی ہے زمیں 
آج تو ہم اپنی تنہائی سے گھبرائے بہت 

ایک رسم سرفروشی تھی سو رخصت ہو گئی 
یوں تو دیوانے ہمارے بعد بھی آئے بہت 

عشرت ہستی پہ تھی مہتابؔ دنیا کی نظر 
دل کو کیا کہیے کہ اس نے درد اپنائے بہت

مہتاب ظفر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...