اے خدا یہ مشغلہ میرا بھی صبح و شام ہو
اور مجھ سے دُور کوسوں گردشِ ایّام ہو
لب پہ ہر دم حمدِ باری اور نبی کا نام ہو
ہوگا اُن کے فیض سے حاصل شعورِ زندگی
اُسوۂ آقا اگر بن جائے نورِ زندگی
رحمتِ کونین کا پھر کیوں نہ چرچا عام ہو
لب پہ ہر دم حمدِ باری اور نبی کا نام ہو
سنّتِ آقا پہ چل کر دیکھ اے غافل کبھی
ہو ہی جائے گی سعادت دید کی حاصل کبھی
سرخرو دونوں جہاں میں اور خوش انجام ہو
لب پہ ہر دم حمدِ باری اور نبی کا نام ہو
بارشِ رحمت ہو روز و شب در و دیوار پر
بخش دے مولا مجھے اِن نعتیہ اشعار پر
دشمنوں کا جھوٹا ثابت ہر خیالِ خام ہو
لب پہ ہر دم حمدِ باری اور نبی کا نام ہو
کل منوّر! ہوگی مشکل میں بھی آسانی بہت
حشر میں ہوگا رخِ مدّاح نورانی بہت
کاش آقا کے غلاموں میں بھی میرا نام ہو
لب پہ ہر دم حمدِ باری اور نبی کا نام ہو
No comments:
Post a Comment