اے دوست اب سہاروں کی عادت نہیں رہی
تیری تو کیا کسی کی ضرورت نہیں رہی
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وقعت نہیں رہی
اک بات پوچھنی ہے خدا سے بروزِ حشر
کیا آپ کو بھی ہم سے محبت نہیں رہی؟
آسان تو نہیں ہے نہ عورت پہ شاعری
عورت بھی وہ جو ٹوٹ کے عورت نہیں رہی
عادت اکیلے پن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی
No comments:
Post a Comment