ہر جگہ امن و اماں ہو تو غزل ہوتی ہے
درد سینے میں نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
"عزم شاعر کا جواں ہو تو غزل ہوتی ے"
زندگی رشک جناں ہو تو غزل ہوتی ہے
زیر پا کاہکشاں ہو تو غزل ہوتی ہے
موسم گل کو ذرا بڑھ کے دے آواز کوئی
جب سمن ریز سماں ہو تو غزل ہوتی ہے
جس گھڑی شاعر الفت کے حریم دل میں
رنج اور غم کا دھواں ہو تو غزل ہوتی ہے
کھل اٹھیں پھولوں کے ہونٹوں پہ تبسّم کی کلی
اس طرح رقص خزاں ہو تو غزل ہوتی ہے
ان کی یادوں کے اجالے ہیں میرے چاروں طرف
جب اجالوں کا سماں ہو تو غزل ہوتی ہے
حسن پوشیدہ ہے ہر چیز میں اس دنیا کی
راز ہستی جو عیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
رنج و آلام سے ملتا ھے نیا عزم ہمیں
زندگی بار گراں ہو تو غزل ہوتی ہے
صحن دل میں هو بہر سمت گلوں کی بارش
چشمہ_ شوق رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
نکہت و رنگ میں ڈوبا ہو جہاں کا منظر
جب چمن زار جہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
فکر کی لو کو ذرا تیز کرو اے صابر !
فکر جب شعلہ فشاں ہو تو غزل ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment