Urdu Deccan

Wednesday, June 8, 2022

عشرت معین سیما

یوم پیدائش 07 جون 1968

میں نے خود پنجرے کی کھڑکی کھولی ہے 
چڑیا اپنے آپ کہاں کچھ بولی ہے 

سورج نے جنگل میں ڈیرے ڈالے ہیں 
پت جھڑ نے بھی کھیلی آنکھ مچولی ہے 

یوں باہیں پھیلائے ملتی ہے آ کر 
بارش جیسے مٹی کی ہمجولی ہے 

ہائے تشخص کی ماری اس دنیا میں 
سب کی اپنی ریتی اپنی بولی ہے 

دیپ جلائے رستہ تکتی رہتی ہوں 
وہ آئے تو عید دوالی ہولی ہے 

اس کا لہجہ رات کی رانی کے جیسا 
اف اس نے یہ کیسی خوشبو گھولی ہے 

کیسی گرانی ہے عزت کی روٹی میں 
اس سے سستی اک بندوق کی گولی ہے 

پوچھ رہی ہے اپنی ماں سے اک بیٹی 
بیاہ کے معنی زیور لہنگا چولی ہے 

کب سے لے کر آس کرم کی یا اللہ 
تیرے در پہ اپنی پھیلی جھولی ہے 

خود غرضی کے دور میں سیماؔ رشتوں سے 
امیدیں رکھتی ہے کتنی بھولی ہے

عشرت معین سیما



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...