برسوں وفا کے نام پہ ان سے جڑے رہے
جھوٹے تھے اعتبار کے جو سلسلے رہے
مجھکو پکارتی ہی رہی میری زندگی
جب تیرے غم کی دھوپ میں سائے ڈھلے رہے
یادوں کے سارے عکس بکھر کر فنا ہوئے
ٹوٹے ہوئے خیال کے جب آئینے رہے
ہم وہ ہیں جن کو خوف اندھیروں کا بھی نہیں
طوفان میں چراغ جلا کر کھڑے رہے
بس تیرے آس پاس ہی دنیا رہی مری
یوں طائر خیال کے بھی پر کٹے رہے
No comments:
Post a Comment