Urdu Deccan

Tuesday, June 28, 2022

نزہت عباسی

یوم پیدائش 27 جون 1971

رویے مار دیتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں 
وہی جو جان سے پیارے ہیں رشتے مار دیتے ہیں 

کبھی برسوں گزرنے پر کہیں بھی کچھ نہیں ہوتا 
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ لمحے مار دیتے ہیں 

کبھی منزل پہ جانے کے نشاں تک بھی نہیں ملتے 
جو رستوں میں بھٹک جائیں تو رستے مار دیتے ہیں 

کہانی ختم ہوتی ہے کبھی انجام سے پہلے 
ادھورے نا مکمل سے یہ قصے مار دیتے ہیں 

ہزاروں وار دنیا کے سہے جاتے ہیں ہنس ہنس کے 
مگر اپنوں کے طعنے اور شکوے مار دیتے ہیں 

مجھے اکثر یہ لگتا ہے کہ جیسے ہوں نہیں ہوں میں 
مجھے ہونے نہ ہونے کے یہ خدشے مار دیتے ہیں 

کبھی مرنے سے پہلے بھی بشر کو مرنا پڑتا ہے 
یہاں جینے کے ملتے ہیں جو صدمے مار دیتے ہیں 

بہت احساں

جتانے سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے 
بہت ایثار و قربانی کے جذبے مار دیتے ہیں 

کبھی طوفاں کی زد سے بھی سفینے بچ نکلتے ہیں 
کبھی سالم سفینوں کو کنارے مار دیتے ہیں 

وہ حصہ کاٹ ڈالا زہر کا خدشہ رہا جس میں 
جو باقی رہ گئے مجھ میں وہ حصے مار دیتے ہیں 

جو آنکھوں میں رہیں نزہتؔ وہی تو خواب اچھے ہیں 
جنہیں تعبیر مل جائے وہ سپنے مار دیتے ہیں

نزہت عباسی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...