الزام بتا کون مرے سر نہیں آیا
حصے میں مرے کون سا پتھر نہیں آیا
ہم جو بھی ہوئے ہیں بڑی محنت سے ہوئے ہیں
کام اپنے کبھی اپنا مقدر نہیں آیا
کچھ اور نہیں بس یہ تو مٹی کا اثر ہے
ظالم کو کبھی کہنا ہنر ور نہیں آیا
غزلیں تو بہت کہتے ہو لیکن میاں زاہدؔ
اب تک تمہیں بننا بھی سخنور نہیں آیا
No comments:
Post a Comment