Urdu Deccan

Thursday, July 14, 2022

خواجہ شوق

یوم پیدائش 01 جولائی 1925

ایک بے حاصل طلب بے نام اک منزل بنا
ٹوٹنے کے بعد ہی دل در حقیقت دل بنا

منزلیں ہی کیا نیا ہر جادۂ منزل بنا
لیکن اپنے آپ کو پہلے کسی قابل بنا

ہم فریب رنگ و بو کھا کر بھی آگے بڑھ گئے
کم نگاہوں کے لیے ہر مرحلہ مشکل بنا

کس قدر عہد آفریں عالم ہے تیری ذات کا
جو تری محفل میں آیا وہ خود اک محفل بنا

غم سے نا مانوس رہنے تک تھیں ساری تلخیاں
رفتہ رفتہ غم ہی اپنی عمر کا حاصل بنا

پی گئے کتنے ہی آنسو ہم بہ نام زندگی
ایک مدت میں کہیں دل درد کے قابل بنا

جذبۂ منزل سلامت راستوں کی کیا کمی
ہم جدھر نکلے نیا اک جادۂ منزل بنا

ہر مقام زندگی پر تھا مرا عالم جدا
میں کہیں طوفاں کہیں کشتی کہیں ساحل بنا

تبصرے کرنے لگے ہیں لوگ حسب حوصلہ
شوقؔ آسانی سے میں کچھ اور بھی مشکل بنا

خواجہ شوق



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...