Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

فوزیہ شیخ

یوم پیدائش 15 جولائی 1982

من کے پاپوں کو نہیں ڈھانپنے والے کپڑے 
لاکھ تو جسم پہ نایاب سجالے کپڑے 

آج بھی میں ہوں وہی کمرہ ہے تنہائی ہے 
آج بھی پھرتی ہوں پہنے ہوئے کالے کپڑے 

اتنے برسوں میں ترے لمس کی خوشبو نہ گئی 
 روئی الماری سے جب جب بھی نکالے کپڑے 

ہم نے احساسِ محبت کے گلابوں کی طرح 
تو نے بھیجے تھے جو تحفے میں سنبھالے کپڑے 

زندہ رہنے کے لیے اس سے ضروری کیا ہے 
گھر ہے اولاد ہے دو چار نوالے ، کپڑے  

ان کے رنگوں پہ چمک پر نہ تو جانا فوزی 
سارے اترن ہیں ۔نہیں کوئی نرالے کپڑے
  
فوزیہ شیخ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...