Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

آزاد گلاٹی

یوم پیدائش 15 جولائی 1935

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا 
کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا 

جس نے میرا ساتھ چھوڑا اور کسی کا ہو گیا 
سچ تو یہ ہے مجھ سے بھی بڑھ کر وہ تنہا ہو گیا 

وقت کا یہ موڑ کیسا ہے کہ تجھ سے مل کے بھی 
تجھ کو کھو دینے کا غم کچھ اور گہرا ہو گیا 

ہم نے تنہائی کی چادر تان لی اور سو گئے 
لوگ جب کہنے لگے اٹھو سویرا ہو گیا 

ڈوبتا سورج ہوں میں وہ میرا سایا دیکھ کر 
سوچتا یہ ہے قد اس کا مجھ سے لمبا ہو گیا 

چند لمحے تھے جو برسوں بعد تک بیتے نہیں 
کچھ برس وہ بھی تھے جن کا ایک لمحہ ہو گیا 

جب زباں کھولی تو سب کو نیند سی آنے لگی 
چپ ہوئے تو یوں لگا ہر شخص بہرا ہو گیا 

ساتھ اس کا چھوڑ کر آئے تو یہ عالم رہا 
ہم نے جس چہرے کو دیکھا اس کا چہرہ ہو گیا 

اس تعلق کو بھلا آزادؔ میں کیا نام دوں 
وہ کسی کا ہو کے بھی کچھ اور میرا ہو گیا 

آزاد گلاٹی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...