Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

حمیرا راحتؔ

یوم پیدائش 31 جولائی 1959

فسانہ اب کوئی انجام پانا چاہتا ہے 
تعلق ٹوٹنے کو اک بہانہ چاہتا ہے 

جہاں اک شخص بھی ملتا نہیں ہے چاہنے سے 
وہاں یہ دل ہتھیلی پر زمانہ چاہتا ہے 

مجھے سمجھا رہی ہے آنکھ کی تحریر اس کی 
وہ آدھے راستے سے لوٹ جانا چاہتا ہے 

یہ لازم ہے کہ آنکھیں دان کر دے عشق کو وہ 
جو اپنے خواب کی تعبیر پانا چاہتا ہے 

بہت اکتا گیا ہے بے سکونی سے وہ اپنی 
سمندر جھیل کے نزدیک آنا چاہتا ہے 

وہ مجھ کو آزماتا ہی رہا ہے زندگی بھر 
مگر یہ دل اب اس کو آزمانا چاہتا ہے 

اسے بھی زندگی کرنی پڑے گی میرؔ جیسی 
سخن سے گر کوئی رشتہ نبھانا چاہتا ہے

حمیرا راحتؔ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...