حسین تاج کی صورت یہ بے صدا پتھر
دکھا رہے ہیں محبت کا معجزہ پتھر
ثبوت سنگ دلی اس سے بڑھ کے کیا ہوگا
جو پھول پھینکا مری سمت بن گیا پتھر
تمھارے شہر کو میں کیوں نہ کامروپ کہوں
کہ اک نگاہ نے مجھ کو بنا دیا پتھر
سمجھ سکے نہ کبھی مصلحت زمانے کی
بس اس قصور پہ کھائے ہیں بارہا پتھر
کریں گے اب نہ گلہ تم سے بے وفائی کا
لو آج ہم نے کلیجے پہ رکھ لیا پتھر
سنا رہے ہیں کہانی وفا پرستوں کی
سجے ہوئے ہیں جو مقتل میں جا بجا پتھر
No comments:
Post a Comment