Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

نجمہ تصدیق

یوم پیدائش 31 جولائی 1917

کرم تیرا کہ سوز جاودانی لے کے آئی ہوں 
مگر یہ کیا کہ میں اک عمر فانی لے کے آئی ہوں 

یہ کس کافر کی محفل ہے کہ جس میں نذر کرنے کو 
میں دل کی دھڑکنیں آنکھوں کا پانی لے کے آئی ہوں 

یہ دنیا یہ خلوص و عشق کے رنگ آفریں نغمے 
بیاباں میں گلستاں کی کہانی لے کے آئی ہوں 

بھڑک کر شعلہ بن جائے کہ بجھ کر راکھ ہو جائے 
ہوا کی زد پہ شمع زندگانی لے کے آئی ہوں 

اگر چاہوں یہ دنیا پھونک ڈالوں اپنے نغموں سے 
کہ میں سانسوں میں شعلوں کی روانی لے کے آئی ہوں 

مرا دل بھی ہے محسوسات کا آتش کدہ آخر 
عجب کیا ہے جو ذوق شعر خوانی لے کے آئی ہوں 

ضیا اندوز ہوں اک آسمانی نور سے نجمہؔ 
زمیں پر چاند تاروں کی جوانی لے کے آئی ہوں

نجمہ تصدیق



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...