بڑھے چلو کہ تھکن تو نشے کی محفل ہے
ابھی تو دور بہت دور اپنی منزل ہے
یہ بے قرار تبسم ترے لبوں کا فسوں
یہی تو چاک گریباں کی پہلی منزل ہے
کسی کا راز تو پھر بھی پرائی بات ہوئی
خود اپنے دل کو سمجھنا بھی سخت مشکل ہے
کسی نے چاند پہ لہرا دیا ہے پرچم وقت
کوئی ہماری طرح سہل جس کو مشکل ہے
اک آبشار پہ مانند برگ آوارہ
کوئی مقام ہے اپنا نہ کوئی منزل ہے
سحاب قزلباش
No comments:
Post a Comment