Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

فضا جالندھری

یوم پیدائش 27 جولائی 1905

تجھے کس طرح چھڑاؤں خلش غم نہاں سے 
دل بے قرار لاؤں انہیں ڈھونڈ کر کہاں سے 

وہ بہار کاش آئے وہ چلے ہوائے دل کش 
کہ قفس پہ پھول برسیں مری شاخ آشیاں سے 

کبھی قافلے سے آگے کبھی قافلے سے پیچھے 
نہ میں کارواں میں شامل نہ جدا ہوں کارواں سے 

مرے بعد کی بہاریں مری یادگار ہوں گی 
کہ کھلیں گے پھول اکثر مری خاک رائیگاں سے 

ابھی مسکرا رہی تھیں مری آرزو کی کلیاں 
مجھے لے چلا مقدر سوئے دام آشیاں سے 

جو جبیں میں تھا امانت مرا شوق جبہ سائی 
وہ لپٹ کے رہ گیا ہے ترے سنگ آستاں سے 

ملی لمحہ بھر بھی فرصت نہ فضاؔئے غمزدہ کو 
وہ برس رہے ہیں فتنے شب و روز آسماں سے

فضا جالندھری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...