ہے کیا نبی کی شریعت نہیں سمجھتے کیا
بڑے بزرگوں کی عظمت نہیں سمجھتے کیا
یہ اندھ بھکت بھی کیا جانیں ایشور اللّه
ستم گروں کی شرارت نہیں سمجھتے کیا
کبھی نماز و اذاں اور کبھی طلاق و حجاب
یہ روز روز کی نفرت نہیں سمجھتے کیا
مجھے مٹانے سے پہلے ذرا پڑھو تاریخ
کہاں ٹلے گی قیامت نہیں سمجھتے کیا
جسے بھی چاہا اسے رسوا کردیا اختر
کسی غریب کی عزت نہیں سمجھتے کیا
No comments:
Post a Comment