Urdu Deccan

Thursday, July 14, 2022

افراسیاب کامل

یوم پیدائش 01 جولائی 1961

بد قسمتی اٹل ہے جو نسلِ غلام کی
سو ہم نے ہر نظام کی حجت تمام کی
  
تقریبِ مسخراں میں ہیں اب صدرِ محترم
ترتیب میں روش ہی نہیں أحترام کی

پتلا کھڑا کیا تو ہے سانچے میں ریت کا
صورت بنی ہوٸی ہے نہ پختہ نہ خام کی

تھوڑا سا اختلاف تو پتھر ہوں ہاتھ میں
نامعتبر ہے قدر شناسی عوام کی

جو شام مل گئی ہے تو موقع ہے جانیے
اُس دل میں مستقل نہیں صورت قیام کی

دیکھو جسے وہی ہے ہوا کا سوار اب 
طرفہ روش چلی ہے مرے تیز گام کی

مذہب کو کس طرح سے نکالو گے ذہن سے
ملحوظ ہے اسی سے بشارت دوام کی

پیشہ ہے شاعری کا مگر اس کے بین بین 
تنخواہ نام کی ہے نہ تنخواہ کام کی

افراسیاب کامل



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...