Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

آفاق احمد

یوم پیدائش 30 جولائی 1932

بوجھ میرے ذہن کا اس روز ہلکا ہوگیا
رنگ جب محرومیوں کا اور گہرا ہوگیا

ایک لمحے کے لیے غصے میں دیکھا تھا اسے
سات پردوں میں چھپا وہ شخص ننگا ہوگیا

اس کی جانب پھیکنے کا جب ارادہ ہی کیا
 ہاتھ کا پتھر نہ جانے کیسے شیشہ ہوگیا

ہر طرف رنگینیاں تھیں خواب تھے ، ارمان تھے
دیکھتے ہی دیکھتے، یہ شہر صحرا ہوگیا

بہہ گئیں موجوں میں جس کی شوق کی محرومیاں
خشک آنکھوں سے رواں میری وہ دریا ہو گیا

مندمل سب ہو گئے آفاقی جتنے زخم تھے
گھاؤ لیکن روح کا کچھ اور گہرا ہوگیا

آفاق احمد

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...