Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

تنویر احمد علوی

یوم پیدائش 16 جولائی 1925

عجیب شخص ہے پتھر سے پر بناتا ہے
دیار سنگ میں شیشہ کا گھر بناتا ہے

جو زخم پھول کی پتی کا سہہ سکا نہ کبھی
اس آبلہ کو وہ اپنی سپر بناتا ہے

فضا کا بوجھ سمجھتا ہے چاند سورج کو
وہ گردنوں پہ سجانے کو سر بناتا ہے

جہاں سے قافلۂ وقت راہ بھولا تھا
انہیں سرابوں میں وہ رہگزر بناتا ہے

تراشتا ہے جگر وہ بھی آبگینوں سے
خذف کو کاسۂ عرض ہنر بناتاہے

دل و نظر کے فسوں اس کو راس آ نہ سکے
وہ آئنوں سے گزرنے کو در بناتا ہے

یہ کس سے کہئے کہ تنویرؔ خود صلیبوں کو
سکون جاں کے لئے ہم سفر بناتا ہے

تنویر احمد علوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...