Urdu Deccan

Friday, July 15, 2022

نقی احمد ارشاد

یوم پیدائش 05 جولائی 1920

یہ موت عالم برزخ ہے عارضی پر دہ
حیات وہ موت کی حد میں نہیں ہے تو محدود

جو ہست و نیست میں محدود ہے وجود ترا
تو پھر حیات کا تیری جہاں میں کیا مقصود

ترا وجود نہیں اس جہاں میں بے مقصد
یہ سیرگاہِ تجلّی تیری نہیں مسدود

یقین نہ آئے تو آنکھوں سے کائنات کو دیکھو
کہ اس کا بھی تو تیرے وجود سے ہی وجود

یہ آگ رہتی ہے بجھ کر بھی مثلِ خاکستر
حیات کیا ہے شرارِ حیات کی ہے نمود

اگر ہے ذوق تجسس تو دیکھ آنکھوں سے
ہر ایک ذرہ میں خود آفتاب کا ہے وجود

جو بے کنار ہے بے شک وہ تو سمندر ہے 
نہ تو حباب نہ تو ایک قطرۂ بے بود

وہ ارتقاء کے نظریہ کے کیوں نہ قائل ہوں
وہ جن کی آنکھ فقط اب وہ گل میں ہو محدود

نہ یہ رہے گا سماں اور نہ خاکدانِ وجود
بروز حشر مگر حی کے ہوگا تو موجود

بہت عمیق ہے گو سجر زندگی تیرا
تلاش کر اسی دریا میں گوہر مقصود

نقی احمد ارشاد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...