Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

کمال جعفری

یوم پیدائش 25 جولائی 1949

ابھی دکھی ہوں بہت اور بہت اداس ہوں میں 
ہنسوں تو کیسے کہ تصویر درد و یاس ہوں میں 

قریب رہ کے بھی تو مجھ سے دور دور رہا 
یہ اور بات کہ برسوں سے تیرے پاس ہوں میں 

بھٹک رہا ہوں ابھی خار دار صحرا میں 
مگر مزاج گلستاں سے روشناس ہوں میں 

جو تیرگی میں دیا بن کے روشنی بخشے 
اس اعتماد کی ہلکی سی ایک آس ہوں میں 

خود اپنے ہاتھ سے سیتا ہوں اور پہنتا ہوں 
اس عہد نو کا وہ بکھرا ہوا لباس ہوں میں 

کمالؔ مجھ کو نئی نسل یاد رکھے گی 
کتاب زیست کا اک ایسا اقتباس ہوں میں

کمال جعفری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...