Urdu Deccan

Saturday, July 30, 2022

ضیاء الرحمن اعظمی

شکستہ پائیاں ہیں جان و دل بھی چور ہیں ساقی
حمیت کے کلیجے میں بڑے ناسور ہیں ساقی

ادھر غیرت کی خشکی ہے نہ گولر ہے نہ بیری ہے
مگر جس سمت چمچے ہیں ادھر انگور ہیں ساقی

تقرب ہائے افسر ہے نہ عیش مرغ و ماہی ہے
ابھی دفتر کے آنے پر بھی ہم مجبور ہیں ساقی

سبھی معصوم و صادق لائق تعزیر ہو بیٹھے
تری سرکار کے کیسے عجب دستور ہیں ساقی

خودی کی پاسداری میں سکون جاں گنوا بیٹھے
بیاباں میں بھٹکتے ہیں چمن سے دور ہیں ساقی

سیہ حلقے ہیں آنکھوں میں سیاہی رخ پہ بکھری ہے
وفور درد سے گھر میں سبھی لنگور ہیں ساقی

ضیاء الرحمن اعظمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...