ہے عشق گر مرا سچا تو مشتہر کردے
مرے خدا! مرے دل کی اسے خبر کردے
جہاں رہے وہ مجھے لفظ لفظ پڑھتا رہے
ادب نگر میں مجھے اتنا نامور کردے
شبیہہ اس کی ابھر آئے جب میں یاد کروں
مرے خیال کو ایسا تو باہنر کردے
یہ غم حیات کے ، یہ چشم نم ، یہ سوز دروں
اسے جو یاد کروں سب کو بے اثر کردے
ہوا کے دوش پہ بہتا چلوں میں اس کی طرف
مرے خیال کوتو اس کا نامہ بر کردے
میں اس کی یاد میں گزرا ہوا ہوں اک لمحہ
نہ مجھ کو چھوڑ یونہی، مجھ کو معتبر کردے
اگر ہوں ضربِ ستم تو صدا بہ صحرا کر
الم نصیب صداہوں تو بااثر کردے
سخنوروں میں ظفر کا بھی نام شامل ہو
خدایا اس کے قلم کو بھی معتبر کردے
No comments:
Post a Comment