Urdu Deccan

Friday, January 22, 2021

مظہر قریشی

 یوم پیدائش 22 جنوری 1958


ہم سے نظریں جو ملاؤ تو غزل ہو جائے

اپنی پلکوں کو اٹھاؤ تو غزل ہو جائے


 سوئے احساس جگاؤ تو غزل ہو جائے

  آگ پانی میں لگاؤ تو غزل ہو جائے


میرے اشعار کو میٹھا سا ترنم دے کر 

اپنے ہونٹوں پہ سجاؤ تو غزل ہو جائے


اب تلک ہجر کی راتوں نے جلایا ہے مجھے 

وصل کی شمعیں جلاؤ تو غزل ہو جائے


شبِ تاباں کو ذرا اور نکھر جانے دو 

حوصلے اور بڑھاؤ تو غزل ہو جائے


حرف سے لفظ بنو ،لفظ سے اشعار بنو 

یوں تخیل کو سجاؤ تو غزل ہو جائے


مظہر قریشی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...