وم پیدائش 15 جنوری 1911
بہار بن کے خزاں کو نہ یوں دلاسا دے
نگاہیں پھیر لے اپنی نہ خود کو دھوکا دے
مصاف زیست ہے بھر دے لہو سے جام مرا
نہ مسکرا کے مجھے ساغر تمنا دے
کھڑا ہوا ہوں سر راہ منتظر کب سے
کہ کوئی گزرے تو غم کا یہ بوجھ اٹھوا دے
وہ آنکھ تھی کہ بدن کو جھلس گئی قربت
مگر وہ شعلہ نہیں روح کو جو گرما دے
ہجوم غم وہ رہا عمر بھر در دل پر
خوشی اسی میں رہی یہ ہجوم رستا دے
لکھا ہے کیا مرے چہرے پہ تو جو شرمایا
زبان سے نہ بتا آئنا ہی دکھلا دے
میں لڑکھڑا سا گیا ہوں وفا کے وعدے پر
پکڑ کے ہاتھ مجھے گھر تلک تو پہونچا دے
سکوت انجم و مہ نے چھپا لیا ہے جسے
جھکی نظر نہ کسی کو وہ راز بتلا دے
ہر ایک درد کا درماں ہے لوگ کہتے ہیں
مگر وہ درد نعیمیؔ جو خود مسیحا دے
عبد الحفیظ نعیمی
#urdupoetry #urdudeccan #اردودکن #اردو #
شعراء #birthday #پیدائش #شاعری #اردوشاعری #اردوغزل #urdugazal #urdu #poetrylover #poetry #rekhta #شاعر #غزل #gazal
No comments:
Post a Comment