Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

ارمان نجمی

یوم پیدائش 09 اگست 1940

گرتے ابھرتے ڈوبتے دھارے سے کٹ گیا 
دریا سمٹ کے اپنے کنارے سے کٹ گیا 

موسم کے سرد و گرم اشارے سے کٹ گیا 
زخمی وجود وقت کے دھارے سے کٹ گیا 

کیا فرق اس کو جڑ سے اکھاڑا گیا جسے 
ٹکڑے کیا تبر نے کہ آرے سے کٹ گیا 

تنہائی ہم کنار ہے صحرا کی رات بھر 
کیسے میں اپنے چاند ستارے سے کٹ گیا 

چلتا ہے اپنے پاؤں پہ اب آن بان سے 
اچھا ہوا وہ جھوٹے سہارے سے کٹ گیا 

دیواریں اونچی ہوتی گئیں آس پاس کی 
گھر میرا پیش و پس کے نظارے سے کٹ گیا 

نکلا تھا اک قدم ہی حد احتیاط سے 
شعلوں سے بچنے والا شرارے سے کٹ گیا 

آتا نہیں یقیں کہ نظر اس نے پھیر لی 
کیسے وہ اپنے درد کے مارے سے کٹ گیا

ارمان نجمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...