Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

مجید اختر

یوم پیدائش 08 اگست 

دل سے منظور تری ہم نے قیادت نہیں کی 
یہ الگ بات ابھی کھل کے بغاوت نہیں کی 

ہم سزاوار جو ٹھہرے تو سبب ہے اتنا 
حکم حاکم پہ کبھی ہم نے اطاعت نہیں کی 

ہم نے مالک تجھے مانا ہے تو سچا مانا 
اس لیے تیری کبھی جھوٹی عبادت نہیں کی 

دوستی میں بھی فقط ایک چلن رکھا ہے 
دل نے انکار کیا ہے تو رفاقت نہیں کی 

تو نے خود چھوڑا محبت کا سفر یاد تو کر 
میں نے تو تجھ سے الگ ہو کے مسافت نہیں کی 

جھوم اٹھے گا اگر اس کو سناؤں جا کر 
یہ غزل میں نے ابھی نذر سماعت نہیں کی 

اس کو بھی اپنے رویے پہ کوئی عذر نہ تھا 
ہم بھی تھے اپنی انا میں سو رعایت نہیں کی 

یہ تو پھر تجھ سے محبت کا تھا قصہ مری جاں 
میرے کس فعل پہ دنیا نے ملامت نہیں کی 

تو نے چرچے کیے ہر جا مری رسوائی کے 
میں نے خود سے بھی کبھی تیری شکایت نہیں کی 

دوستوں کو بھی رہی وقت کی قلت اخترؔ 
حال دل ہم نے سنانے کی بھی عادت نہیں کی

مجید اختر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...