زور بازو کے چل گیا پتھر
مجھ سے آگے نکل گیا پتھر
اتنی شدت کہاں تھی شعلوں میں
کیسے آخر پگھل گیا پتھر
انگلیوں کی کرشمہ سازی ہے
کتنے سانچے میں ڈھل گیا پتھر
صرف چوما تھا میں نے پھولوں کو
جانے کیوں مجھ سے جل گیا پتھر
کتنی شہ زور تھیں قمر موجیں
سنگ ریزوں میں ڈھل گیا پتھر
No comments:
Post a Comment