Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

عاصی فائقی

یوم پیدائش 08 اگست 1930

پرانے لوگ نئے کاروبار دیتے ہیں 
خزاں خرید کے فصل بہار دیتے ہیں 

ضرور ان کو محبت سے واسطہ ہوگا 
جو رنج و غم کے عوض ہم کو پیار دیتے ہیں 

شب وصال کی لذت انہیں نصیب ہوئی 
جو انتظار کی گھڑیاں گزار دیتے ہیں 

ہمارے اشک محبت میں قیمتی ٹھہرے 
غم حیات کی قسمت سنوار دیتے ہیں 

ملن کی رت پہ بشر کیا درخت اور پودے 
سب اپنی اپنی قبائیں اتار دیتے ہیں 

ہماری جان کی قیمت چکا رہے ہیں وہ 
ملا کے خاک میں مشت غبار دیتے ہیں 

ہم اپنے آپ میں خود با وقار ہیں عاصیؔ 
جو بے وقار ہیں اپنا وقار دیتے ہیں

عاصی فائقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...