Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

آفتاب عرشی

یوم پیدائش 09 اگست 1986

قاتلِ جاں ہے مگر جان سے پیارا پھر بھی
غیر کا ہو کے بھی لگتا ہے ہمارا پھر بھی

یہ الگ بات بھنور کے ہیں تقاضے اپنے
ڈوبتے ڈوبتے ساحل کو پکارا پھر بھی

زندگی ڈال نہ یوں مجھ پہ حقارت کی نظر
جیسے تیسے ہی سہی تجھ کو گزارا پھر بھی

منزلیں کھو ہی گئیں عرشیؔ مسافت میں مگر
کوئی دیتا ہی رہا مجھ کو سہارا پھر بھی

آفتاب عرشی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...