Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

مشتاق جاوید

یوم پیدائش 10 اگست 1945

جب سے مری جاناں نے پھیری ہے نظر اپنی
بے کیف ہے حد درجہ یہ شام و سحر اپنی

پُرشور ہواؤں نے کیا حال کیا سب کا
اب خیر مناتی ہے ہر شاخِ شجر اپنی

جس روز سے گزرا ہے لشکر کسی ظالم کا
اس دن سے لرزتی ہے یہ راہ گزر اپنی

کل جس نے اجاڑی تھی دنیا مرے ارماں کی
کیوں اس کے دریچے پر رہتی ہے نظر اپنی

ہر ہاتھ میں پتھر ہے ، ہر راہ میں کانٹے ہیں
ہو زیست بھلا کیسے پھولوں کی بسر اپنی

پُرکھوں کی وراثت کے ہم لوگ امیں ٹھہرے
دنیا میں جدا سب سے ہے یار ڈگر اپنی

تنہائی کے عالم میں یہ سوچتا رہتا ہوں
اس شوخ کی باتوں سے کیوں چشم ہے تر اپنی

ہر سمت سے راہوں میں خنجر ہی چلے ہم پر
”اب اور سنائیں کیا رودادِ سفر اپنی“

جب توڑ لیا تم نے ہر رشتۂ دل ہم سے
کیوں ڈھونڈتی رہتی ہے پھر تم کو نظر اپنی

یہ کیسے جزیرے میں پہنچے ہیں قدم اپنے
جس جا نہیں ملتی ہے جاوید خبر اپنی

مشتاق جاوید 


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...