اب گلستاں ہے دشت خاروں کا
قافلہ ہے کہاں بہاروں کا
دھندلکوں نے بڑھائے کالے ہاتھ
گھٹ گیا دم حسیں نظاروں کا
دیکھ کر اشک میری پلکوں پر
سب کو دھوکہ ہوا ستاروں کا
شبنمی جسم لے کے نکلے ہو
خوف تم کو نہیں شراروں کا
شب کو پچھلے پہر میں جب رویا
دل دھڑکنے لگا ستاروں کا
اس میں آباد ہوگا کون انور
میرا دل ہے مکاں شراروں کا
No comments:
Post a Comment