Urdu Deccan

Thursday, August 18, 2022

ادیب انور آفاقی

یوم پیدائش 07 اگست 1954

اب گلستاں ہے دشت خاروں کا 
قافلہ ہے کہاں بہاروں کا

دھندلکوں نے بڑھائے کالے ہاتھ
گھٹ گیا دم حسیں نظاروں کا

دیکھ کر اشک میری پلکوں پر 
سب کو دھوکہ ہوا ستاروں کا

شبنمی جسم لے کے نکلے ہو
خوف تم کو نہیں شراروں کا

شب کو پچھلے پہر میں جب رویا
دل دھڑکنے لگا ستاروں کا

اس میں آباد ہوگا کون انور
میرا دل ہے مکاں شراروں کا

ادیب انور آفاقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...