مجھے کہانی کے کردار سے محبت تھی
کہ جس میں سائے کو دیوار سے محبت تھی
وہ اس لئے بھی نہیں چھوڑتا تھا ساتھ مرا
اسے بھی اپنے عزادار سے محبت تھی
کچھ اس لئے بھی میں صحرا سے آ گئی جنگل
مری سرشت میں اشجار سے محبت تھی
عزیز تر مجھے چادر تھی جس طرح اپنی
اسے بھی ویسے ہی دستار سے محبت تھی
گواہی دیں گے سبھی اس کی پارسائی کی
وہ عام تھا مجھے کردار سے محبت تھی
میں ہجرتوں کی ثمینہؔ ہوں اس لئے قائل
مرے رفیق کو اس پار سے محبت تھی
No comments:
Post a Comment