Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

توصیف تبسم

یوم پیدائش 03 اگست 1928

کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں 
فرش شبنم سے اٹھیں اور گل تر ہو جائیں 

دیکھنے والی اگر آنکھ کو پہچان سکیں 
رنگ خود پردۂ تصویر سے باہر ہو جائیں 

تشنگی جسم کے صحرا میں رواں رہتی ہے 
خود میں یہ موج سمو لیں تو سمندر ہو جائیں 

وہ بھی دن آئیں یہ بے کار گزرتے شب و روز 
تیری آنکھیں ترے بازو ترا پیکر ہو جائیں 

اپنی پلکوں سے جنہیں نوچ کے پھینکا ہے ابھی
کیا کرو گے جو یہی خواب مقدر ہو جائیں 

جو بھی نرمی ہے خیالوں میں نہ ہونے سے ہے
خواب آنکھوں سے نکل جائیں تو پتھر ہو جائیں

توصیف تبسم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...