Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

شباب للت

یوم پیدائش 03 اگست 1933

حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے 
ظالم خدا سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے 

اتنا نہ بن سنور کہ زمانہ خراب ہے 
میلی نظر سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے 

بہنا پڑے گا وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ 
بن اس کا ہم سفر کہ زمانہ خراب ہے 

پھسلن قدم قدم پہ ہے بازار شوق میں 
چل دیکھ بھال کر کہ زمانہ خراب ہے 

کچھ ان پہ غور کر جو تقاضے ہیں وقت کے 
ان سے نباہ کر کہ زمانہ خراب ہے 

آ غرق جام کر دیں ملے ہیں جو رنج و غم 
پیمانہ میرا بھر کہ زمانہ خراب ہے

گر بے ٹھکانہ ہیں تو نہیں شرمسار ہم 
اب کیا بنائیں گھر کہ زمانہ خراب ہے 

محنت شعور تجربہ تعلیم و تربیت 
سب کچھ ہے بے اثر کہ زمانہ خراب ہے 

دو روٹیاں نہیں نہ سہی ایک ہی سہی 
اس پر ہی صبر کر کہ زمانہ خراب ہے

شباب للت


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...