وہ سوچوں میں ابال بن کر
میری جاں کا وبال بن کر
میں لکھنا چاہتا ہوں جب کچھ
آ جاتا ہے خیال بن کر
میرے ذہن و گماں کو گھیرے
کیوں ہے وہ ایک جال بن کر
پہلا سلجھا نہیں میں پاتا
پھر آ جائے سوال بن کر
خود کو اوڑھا ہوا ہے مجھ پے
اس نے اک غم کی شال بن کر
جو ہوتے ہیں ادا زباں سے
ان لفظوں میں کمال بن کر
میرے اشعار کا وہ ساحلؔ
کیوں بیٹھا ہے جمال بن کر
No comments:
Post a Comment