Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

سبینہ سحر

یوم پیدائش 10 اگست 

صنم سے زخمِ تازہ کی شکایت بھی نہیں جاتی
اسی بے رحم ظالم سے محبت بھی نہیں جاتی

محبت کا مری کرتا تو ہے دعویٰ بہت لیکن
ہراک کو دیکھنے کی اس کی عادت بھی نہیں جاتی

نہ ملنے کی اسے میں نے قسم کھائی تو ہے لیکن
اسی کو دیکھتے رہنے کی چاہت بھی نہیں جاتی

مداوہ میرے دکھ کا وہ کرے کیسے کہ اب میری
ہنسی میں غم چھپانے کی مہارت بھی نہیں جاتی

جو لفظوں کی چبھن تھی اس کو لہجے ہی نے روکا تھا
مگر لفظوں کی لہجے سے بغاوت بھی نہیں جاتی

نہیں گرنے دیا اشکوں کو پلکوں سے ان آنکھوں نے
مگر اشکوں کے گر جانے کی فطرت بھی نہیں جاتی

دیے کی لو سے راتیں ہو تو جاتیں ہیں جواں لیکن
سحر سے روشنی لینے کی لذت بھی نہیں جاتی

سبینہ سحر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...