کہا تیرا سچ آج ہونے لگا ہے
مجھے میرا ہونا ڈبونے لگا ہے
یہ چھپنے چھپانے کا ہے کھیل کب تک
کہ تُو خود کو مجھ میں سمونے لگا ہے
جو مرشد ہے میرا وہ رہبر بھی میرا
یہی فلسفہ صدق ہونے لگا ہے
ہوا منکشف راز مجھ پر کہ دشمن
مجھے میرا نشتر چبھونے لگا ہے
یہ فرقت کی شب ہے ، کر اختر شماری
عجب ہے تو فاروق سونے لگا ہے
No comments:
Post a Comment