میرے دِل و دِماغ سے تُو ہٹ نہیں رہا
سورج مِری حیات کا بھی ڈوبنے کو ہے
آنکھوں سے تیرا عکس مگر چھٹ نہیں رہا
رہنے لگی ہے فکر تری اِس قدر مجھے
اوروں میں اب خیال مِرا بٹ نہیں رہا
جِس کے لیے بِگاڑ دی سارے جہان سے
وہ شخص اپنی بات پہ اب ڈٹ نہیں رہا
شاید مِرے نصیب میں ہوں گے مزید غم
یہ دِل اِسی لیے تو ابھی پھٹ نہیں رہا
ذُلفی مِلا ہے تیری عنایت سے جو مجھے
وہ درد مُدتوں سے مِرا گھٹ نہیں رہا
No comments:
Post a Comment