Urdu Deccan

Thursday, August 18, 2022

ذوالفقار علی ذُلفی

تجھ سے بچھڑ کے وقت مِرا کٹ نہیں رہا
میرے دِل و دِماغ سے تُو ہٹ نہیں رہا

سورج مِری حیات کا بھی ڈوبنے کو ہے
آنکھوں سے تیرا عکس مگر چھٹ نہیں رہا

رہنے لگی ہے فکر تری اِس قدر مجھے
اوروں میں اب خیال مِرا بٹ نہیں رہا

جِس کے لیے بِگاڑ دی سارے جہان سے
وہ شخص اپنی بات پہ اب ڈٹ نہیں رہا

شاید مِرے نصیب میں ہوں گے مزید غم
یہ دِل اِسی لیے تو ابھی پھٹ نہیں رہا

ذُلفی مِلا ہے تیری عنایت سے جو مجھے
وہ درد مُدتوں سے مِرا گھٹ نہیں رہا

ذوالفقار علی ذُلفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...