Urdu Deccan

Thursday, August 18, 2022

حذیفہ ادیب


یوم پیدائش 07 اگست

ندیم! ایسا بھی یارانہ استوار نہیں 
کہ جس میں سلسلہءِ جرم و اعتذار نہیں 

بس ایک لفظ وفا پر کھرے اتر جاؤ
محبتوں کے تقاضے تو بے شمار نہیں

 ہمارے شہر کا دستور ہی الگ ٹھہرا
یہاں کسی کو کسی پر بھی اعتبار نہیں

ابھی پرندوں کو پنجرے میں بند رہنے دو
۔ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں۔

میں بدنصیب کہ تنہا ہی اس کا مالک ہوں
متاعِ غم کا مرے کوئی حصہ دار نہیں

 یہی مآل ہے یک طرفہ عشق کا یارو! 
میں بیقرار ہوں لیکن وہ بیقرار نہیں

تمہیں نظر نہیں آتی ہیں خامیاں خود کی
تمہارے شہر کا آئینہ عکسدار نہیں؟

خدا کے رحم و کرم پر ادیب! زندہ ہوں
مجھے کسی کی عنایت کا انتظار نہیں

حذیفہ ادیب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...