اپنے جب عکس کو دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ایک دن ذات کا نشّہ بھی اتر جائے گا
آنکھیں برسات میں جب تیری گواہی دیںگی
ریت پر نام لکھا ہے وہ ابھر جائے گا
چاند کے پاس رکھی ہیں مری آنکھیں گروی
اس طرح قرض جو واجب ہےاتر جائے گا
آسماں پر جو ستارا ہے اسے مت دیکھو
دن سے پہلے نہ یہاں سے کوئی گھر جائے گا
صورتِ شعر ہی احکامِ خدا پر اب چل
ورنہ شاداب سمے یہ بھی گزر جائے گا
No comments:
Post a Comment