Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

شمیم ہاشمی

یوم پیدائش 14 اگست 1947

چاہا بیاں کروں جوں ہے میرے خیال میں 
معنی الجھ کے رہ گئے لفظوں کے جال میں 

جیتا ہے کون بحث میں مورکھ سے آج تک 
بے کار کیوں الجھتے ہو تم قیل و قال میں 

لے جانے والے لوٹ کے سب کچھ چلے گئے 
ہم سوچتے ہی رہ گئے کالا ہے دال میں 

ممکن ہے ان کے در سے ٹکا سا ملے جواب 
لیکن نہ ہچکچائیے اپنے سوال میں 

رشتے کی بات کون کسی سے کرے یہاں 
اپنا بنا کے لوگ پھنساتے ہیں جال میں 

پھولوں کا دل کلی کی تمنا مری دعا 
کام آئے رنگ بن کے تمہارے جمال میں 

رکھتے ہیں ناپ تول کے وہ ہر قدم شمیمؔ 
پیاری لگے ہے ان کی ادا ٹیڑھی چال میں

شمیم ہاشمی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...