ہر اک جانب ہے جلوہ روشنی کا
وہ گہوارہ ہے طیبہ کی روشنی کا
فروغِ ذاتِ والا اللہ اللہ
دو عالم میں ہے چرچا روشنی کا
مرے مولا کا سایہ ڈھونڈتے ہو
کہیں ہوتا ہے سایہ روشنی کا
یہ اعجازِ نگاہِ لطفِ مولا
مرا دل ہے مدینہ روشنی کا
گزر ہو کیا اندھیروں کا وہاں پر
جہاں رہتا ہے پہرا روشنی کا
ظہورِ سیدِ والا سے پہلے
تصور ہی کہاں تھا روشنی کا
شہِ والا کا ہر نقش کفِ پا
زمیں پہ ہے ستارہ روشنی کا
نظر ہے آپ کی جس دل پہ تابش
وہ ہے آئینہ گویا روشنی کا
No comments:
Post a Comment