Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

احمد صغیر صدیقی

یوم پیدائش 20 اگست 1938

اک خواب ہے یہ پیاس بھی دریا بھی خواب ہے 
ہے خواب تو بھی تیری تمنا بھی خواب ہے 

یہ التزام دیدۂ خوش خواب بھی ہے خواب 
رنگ بہار قامت زیبا بھی خواب ہے 

وہ منزلیں بھی خواب ہیں آنکھیں ہیں جن سے چور 
ہاں یہ سفر بھی خواب ہے رستہ بھی خواب ہے 

یہ رفعتیں بھی خواب ہیں یہ آسماں بھی خواب 
پرواز بھی ہے خواب پرندہ بھی خواب ہے 

ہیں اپنی وحشتیں بھی بس اک خواب کا طلسم 
یارو فسون وسعت صحرا بھی خواب ہے

احمد صغیر صدیقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...