Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

کامران احمد

یوم وفات 19 اگست 2015

نظر تک آیا ہے پہچان تک نہیں آیا 
یہ واہمہ ابھی امکان تک نہیں آیا 

جراحت غم دوراں کی ابتدا کہیے 
دل جہاں زدہ پیکان تک نہیں آیا 

وہ اور بات کہ جاں کی امان مانگی تھی 
میں اس کی بیعت و پیمان تک نہیں آیا 

بس اس کے لمس کا الہام ہی اترتا ہے 
وہ میرے مصحف وجدان تک نہیں آیا 

یہ زندگی تو نفی میں گزار دی میں نے 
پر اس کے حلقۂ میزان تک نہیں آیا 

کتاب حسن کی تعبیر خیر کیا کرتا 
ندیمؔ آئنہ عنوان تک نہیں آیا

کامران احمد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...