مری سچائی ہر صورت تری مٹھی سے نکلے گی
انگوٹھی گر کے دریا میں کسی مچھلی سے نکلے گی
فقیروں کو تو اپنی شان و شوکت کیا دکھاتا ہے
حکومت سارے عالم کی مری گٹھری سے نکلے گی
میں تنہا ہی نہیں جو بے سبب سچ بول دیتے ہیں
یہ بیماری غریبوں کی ہراک بستی سے نکلے گی
غریبی دور کرنے آسماں سے کون آئے گا
خزانے سے بھری گگری اسی مٹی سے نکلے گی
اندھیرا دیکھنا خود لے کے آئے گا دیا میرا
کسی دن روشنی ساگرؔ اسی آندھی سے نکلے گی
No comments:
Post a Comment