Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

سیفی اعظمی

یوم پیدائش 04 اگست 1945

جو موج تند میں ہوش و حواس کھوتے ہیں
وہ اپنی کشتیاں خود آپ ہی ڈبوتے ہیں
 
وفا کی بھیک حسینوں سے مانگنے والے
بڑے عجیب ہیں ، پتھر پہ بیج بوتے ہیں

کسی کی یاد میں دہلیز پر دیئے نہ جلا
کواڑ سوکھی ہوئی لکڑیوں کے ہوتے ہیں

یہ شہر، شہر خموشاں ہے دیکھتے جاؤ
اسی کی گود میں سب لوگ آکے سوتے ہیں

خدا کے واسطے برباد کر نہ اشکوں کو
یہ وہ گہر ہیں کہ دامن ہی میں پروتے ہیں

قصاس خوں کا مرے کون ہے جو مانگے گا
حضور کس لئے دامن کو آپ دھوتے ہیں

کرم وہ کیوں نہ کرے گا، کہ حضرت سیفی
شراب پی کے سہی، غفلتوں پہ روتے ہیں

 سیفی اعظمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...